(ایجنسیز)
شامی صدر بشارالاسد کے تین جون کو ہونیوالے متنازع انتخابات میں دوبارہ انتخاب کی حمایت میں ایک ریلی نکالنے والوں پر باغیوں کے حملے میں 22افراد ہلاک ہو گئے۔انسانی حقوق کے لئے شامی مبصر گروپ نے کہا ہے کہ حملے میں ایک خیمے کو مارٹر سے نشانہ بنایا گیا جہاں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات گئے جنوبی شہر دارا میں اسد کے حامی اکٹھے ہوئے تھے، حملے میں 30افراد زخمی بھی ہوئے۔مبصر گروپ کا کہناہے کہ ہلاک ہونیوالوں میں ایک بچہ بھی شامل ہے، رواں ماہ کے اوائل سے جاری مہم کے بعد اسد کے حامیوں پر اس قسم کا یہ پہلا حملہ ہے ۔برطانیہ میں قائم مبصر گروپ نے کہا کہ حکومت حامی ملیشیا کے اہلکار بھی مارٹر حملے میں مارے گئے ، یہ حملہ باغی بریگیڈ کی جانب سے کیا گیا ،ابتدائی طور پر ہلاک ہونیوالوں کی تعداد22بتائی گئی ۔مبصر گروپ کے ڈائریکٹر رمی عبدالرحمٰن نے اے ایف پی کو بتایا کہ حملہ باغیوں کی جانب سے حکومت کو ایک واضح پیغام ہے کہ یہاں پر کوئی بھی علاقہ محفوظ نہیں جہاں پر انتخابات ہونیوالے
ہیں،3جون کو پولنگ حکومتی زیر قبضہ علاقوں میں ہوگی اور جلاوطن اپوزیشن اور اس کے مغربی حامیوں کی جانب سے اسے مذاق قرار دیا گیا ہے ۔ ادھر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے سلامتی کونسل میں گزشتہ روز شام کے حوالے سے اپنی تیسری رپورٹ پیش کی جس کے مطابق خانہ جنگی کے شکار ملک شام میں زمینی صورتحال مزید خراب ہو چکی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہریوں کے خلاف تشدد ترک کرنے کے سلامتی کونسل کے مطالبے کے باوجود شامی حکومت اور باغیوں، دونوں ہی کی طرف سے شہریوں پر حملے جاری ہیں جبکہ قریبا 241,000 افراد کو محاصرے میں رکھا گیا۔ ایسے شامی باشندے جنہیں فوری طور پر مدد درکار ہے، کی تعداد اب 9.3 ملین تک پہنچ گئی ہے۔علاوہ ازیں نامعلوم فون کالر نے ایک سعودی خاندان کے سربراہ کو آگاہ کیا کہ ان کا لخت جگر شام میں جاری خانہ جنگی میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ شامی لڑائی میں مبینہ طور پر شریک بدر الموط الغنزی کے اہل خانہ نے بتایا کہ ایک نامعلوم شخص نے فون پر انہیں آگاہ کیا کہ بدر الغنزی شامی جنگ میں کام آ گیا ہے۔